Pages

بدھ، 18 جنوری، 2017

شک کا زہر اور آج کا پاکستان

شک ایک ایسا زہر ہے جو اعتماد کو کھاجاتا ہے اور دنیا کا نظام یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اعتماد بحال رکھا جائے تاکہ زندگی سکون سے چلتی رہے۔
گزشتہ کم و بیش دس سال سے پاکستان میں ایک عجیب ماحول دیکھ رہاہوں کہ اس ملک کی تین بنیادوں پر مستقل  الزامات، شک کے وار کئے جارہے ہیں اور لوگوں کا اعتماد ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے.
سیاست دان
فوج
علماء
جو ریاست بنی ہی اسلام کے نام پر ہو اس کے یہ تین بنیادی ستون کہلاتے ہیں۔ فوج سرحدوں کی محافظ ہوتی ہے، سیاست دان ریاستی نظام کے محافظ ہوتے ہیں اور علماء دین کے محافظ ہوتے ہیں۔
کمی کوتاہی سے دنیا کا کوئی شعبہ کوئی انسان بری نہیں ہے اور ہر انسان میں جہاں خامیاں ہیں وہاں کچھ خوبیاں بھی ہیں، یہ ناممکن ہے کہ انسان میں صرف برائی ہی ہو  کیونکہ صرف برائی کی صفت شیطان میں ہے۔
سیاست دانوں سے ضرور غلطیاں واقع ہوئی ہیں مگر آج پاکستان میں جو انوسٹمنٹ آرہی ہے وہ ایک سیاست دان ہی کی وجہ سے آرہی ہے کیونکہ انوسٹر کرپٹ سیاست دان تو برداشت کرلیتا ہے لیکن فوجی آمر پر اعتماد نہیں کرتا۔
پاکستان کی تاریخ اگر لکھی جائے تو لفظ مارشل لاء سب سے زیادہ نظر آئیگا لیکن آج ملکی سرحدیں انہوں ہی نے سنبھالی ہوئی ہیں، اندرونی و بیرونی دشمنوں سے مقابلہ وہی کرتے ہیں اور کرنا جانتے بھی ہیں۔
میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ سارے علماء دودھ کے دھلے ہوئے ہیں لیکن یہ تصور قائم کرنا بھی سراسر ناانصافی ہوگی کہ سارے مسائل کے ذمہ دار علماء ہیں۔ آج بھی پاکستان کا معاشرہ بہت سی برائیوں سے پاک ہے یہاں تک کے جو علماء پر تبصرہ کرکے یہ زہر معاشرے میں بو رہا ہوتا ہے  وہ خود بھی ایک نکاح کا نتیجہ ہوتا ہے، اس کی بیوی اللہ کا خوف دل میں رکھتے ہوئے اس کی عزت کی حفاظت کررہی ہوتی ہے، اسکی بیٹیاں کسی اجنبی مرد کے ساتھ بغیر نکاح کے نہیں رہ رہی ہوتیں، اسکے بیٹے اپنے گھر پر شراب و کباب کی محفلیں نہیں کررہے ہوتے۔  یہ معاشرے کا سکون اسلام کی بنیادی تعلیمات کا نتیجہ ہے جو خاندانی نظام کو فروغ دیتی ہیں اور یہ تعلیمات ہم تک پہنچانے والے علماء ہی ہیں ۔
افسوس کے عوام میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بالکل ختم ہوتی جارہی ہے، بس جو بات دو بار میڈیا پر چل گئی عوام اندھی ،بھری ہوکر اسے سچ مان لیتی ہے اور اسکے پیچھے چلنے لگ جاتی ہے۔
سی پیک منصوبہ دشمنان پاکستان کے لئے موت سے کم نہیں، اسے متنازع بناکرہی بند کروایا جاسکتا ہے جو بظاہر مشکل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے لہذا نیا حربہ استعمال کیا جارہا ہے کہ جس حکمران کے دور میں یہ کام کیا جارہا ہے اسے ہی مشکوک ، متنازع بنادو  تاکہ وہ سارا وقت جو اس نے سی پیک کے لئے استعمال کرنا تھا وہ وقت عدالتوں کے چکر میں گزرے جس کی وجہ سے منصوبے تاخیر کا شکار ہوں  جس سے انوسٹر (چائنہ ) کے سارے  کاروباری حسابات متائثر ہوں  تاکہ وہ دوبارہ سوچ نے پر مجبور ہوجائے کہ اس بدبخت قوم کے ساتھ مل کر کاروبار کرنا فائدہ مند بھی ہے یا نہیں۔
سی پیک کی سیکیورٹی پاک فوج نے اپنے ذمہ لی ہے جس کے نتیجے میں سی پیک منصوبہ کا مکمل ہونا اور یقینی ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ، ساتھ ساتھ سی پیک کی آمدنی کی وجہ سے پاک فوج امریکہ و مغرب کی محتاجی سے بھی نکل سکے گی تو یہ بھی کسی کو برداشت نہیں لہذا مستقل کوششیں جاری ہیں کہ موجودہ سیاسی قیادت اور فوج کے درمیان بے اطمنانی کی کیفیت پیدا کی جائے ۔ خدانہ اختلاف بڑھنے کی صورت میں منصوبہ بند ہوتا ہے تو نقصان پورے ملک کا ہوگا، عوام کا ہوگا۔
عامر لیاقت، جاوید احمد غامدی جیسے لوگوں کو علماء کے پیچھے لگایا گیا ہے تاکہ اسلام کے نام پر بنے ملک کو سیکیولر سٹیٹ بنانے کی راہ ہموار ہو۔ "جس کے دل میں عشق رسول  ہو اسے دوپٹے کی کیا ضرورت ہے" "اسلام میں موسیقی حرام نہیں" ،"اجنبی مرد سے عورت ہاتھ ملاسکتی ہے" اسلام کو تو علماء نے سمجھا نہیں ابھی تک"  جیسے جملے ان نام نہاد دانش مندوں، سکالروں کے ذریعہ معاشرے میں داخل کئے جارہے ہیں  اور دین پر رائے زنی کرنے والوں کا اپنا حال یہ ہے کہ ایک اپنے آپ کو ڈاکٹر کہلواتا ہے جس کی ڈگری بھی جعلی ہے اور دوسرا فقیہ ہونے کا دعوی دار ہے جس نے کسی ادارے سے دینی تعلیم حاصل ہی نہیں کہ بلکہ عربی زبان سیکھ کر ذاتی مطالعہ کیا ہے اور صرف اپنا چورن بیچنے کے لئے گزشتہ 10 سالوں سے عوام کو علماء سے بدظن کرنے پر لگاہوا ہے۔ اور عوام کو انکی مرضی کا اسلام پیش کرتا رہتاہے جس میں موسیقی حلال ہے، پردہ کا کوئی تصور ہی نہیں، اجنبی مرد و عورت کے اختلاط کو جائز کہتا ہے ، حدیث کو حجت ہی نہیں مانتا بلکہ حدیث کی اپنی تعریف ایجاد کرلی ہے تاکہ جو مسائل حدیث سے ثابت ہوتے ہیں انہیں بدلنا ممکن ہوسکے۔ خدانخواستہ معاشرہ علماء سے بھی بدظن ہوگیا تو عوام خود کہاں جائیگی کیونکہ عوام نہ سیاست جانتی ہے، نہ سرحدوں کی حفاظت اور نہ ہی دین نتیجہ میں جو معاشرہ وجود میں آئیگا اس کا سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔
اللہ اس وطن عزیز کی ہر لحاظ سے حفاظت فرمائے او ر ہر شکل میں چھپے دشمنان اسلام و پاکستان کو بے نقاب کردے۔